مظفرآباد
شفیق سید
آزادی کے نعرے لگانے اورسید علی گیلانی مرحوم کی میت کو پاکستانی پرچم میں لپیٹنے کے جرم میں بھارتی مقبوضہ کشمیر میں قابض انتظامیہ نے سیدعلی گیلانی کے اہل خانہ کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ۔
میڈیا رپورٹس کیمطابق یہ مقدمہ بڈگام کے پولیس سٹیشن میں ہفتہ کی شام کو درج کیا گیا ۔واضح رہے کہ طویل عرصہ سے علیل پیرانہ سال سید علی گیلانی گذشتہ تقریباً 11 سال سے اپنی رہائش گاہ پر نظربندتھے ۔
92 سالہ سید علی گیلانی مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی اور الحاق پاکستان کی سب سے مضبوط آوازتھی ،جنہیں 50 سال کے قریب بھارتی جیلوں کی سختیاں اور تشدد بھی ان کی راہ سے ہٹانے میں ناکام رہا
آخری سالوں میں انہیں ان کی رہائش گاہ پر مسلسل نظربند رکھا گیا جہاں بدھ کی رات کو ان کا انتقال ہوگیا
سید علی گیلانی کی وفات کی خبر عام ہوتے ہی پوری مقبوضہ وادی میں عملاً کرفیو نافذ کردیا گیا اور انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس معطل کردی گئیں
یہ بھی پڑھیں
- اب کوئی علی گیلانی نہ ہوگا، ارشاد محمود کا مہمان کالم
- سید علی گیلانی کی وفات کادوسرا روز،مقبوضہ وادی میںنمازجمعہ پر بھی پابندی
- جدوجہد آزادی کشمیر کا بطل جلیل تاریخ میں امر ہوگیا
- دنیا کا کوئی جبر کشمیریوں کو ان کے حق سے محروم نہیںرکھ سکتا
جبکہ بڑی تعداد میں قابض فوج نےان کی رہائش گاہ کے علاقے حیدر پورہ کو اپنے گھیرے میں لے لیا اور شہریوں کی نقل و حرکت پر پابندی لگا دی گئی
جبکہ اسی رات بھارتی پولیس اور سیکورٹی اہلکاروں کی بڑی تعداد حریت رہنما کی رہائش گاہ میں داخل ہوگئی اور اہلخانہ سے مرحوم کی میت زبردستی چھین کر لے گئے اور گھر میں موجود افراد کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے مردوخواتین کو کمروں میں بند کردیا گیا اور بعدازاں رات کی تاریکی میں ہی ان کی رہائش گاہ کے قریب تدفین کردی گئی
واضح رہے کہ جس وقت بھارتی قابض انتظامیہ میت کو زبردستی چھیننے کی کوشش کررہی تھی کہ اس وقت ان کی میت پاکستان کے سبز ہلالی پرچم میں لپیٹی ہوئی تھی
دوسری جانب اس مرحوم سید علی گیلانی کی میت کی بے حرمتی اور اہلخانہ کے ساتھ بدسلوکی کے خلاف پاکستان نے شدید ردعمل کا اظہار کیا اور پاکستان میں بھارتی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کرکے اس واقعہ کے خلاف احتجاج ریکارڈ کروایا گیا